آئیے سندھی سیکھیں

ڪتاب جو نالو آئیے سندھی سیکھیں
ليکڪ ڊاڪٽر فھميدہ حسین
ڇپائيندڙ سنڌي ٻوليءَ جو بااختيار ادارو
ISBN 978-969-625-119-4
قيمت 300    روپيا
ڪتاب ڊائونلوڊ ڪريو  PDF  E-Pub
انگ اکر

20 February 2017    تي اپلوڊ ڪيو ويو    |     82015   ڀيرا پڙهيو ويو

سبق- 56


السلام علیکم سامعین!

سندھی لئنگویج اتھارٹی کی جانب سے تیار کردہ سندھی بول چال کے پروگرام کے ساتھ، میں ہوں ڈاکٹر فہمیدہ حسین۔

پچھلے اسباق میں ہم نے آپ کو سندھی زبان بولنے کے لئے یہ بنیادی اصول سکھائے:

(1)  الفاظ کے متحرک ہونے کا اصول۔ ان حرکات کی مدد سے مذکر اور مؤنث الفاظ کی تفریق اور پہچان، اس کے بعد ان کی مدد سے ان مذکر اور مؤنث اسموں کو واحد سے جمع بنانے کے اصول بتائے۔ یہ حرکات کس طرح مختلف حالتوں میں تبدیل ہوتی ہیں۔ مثلاً :حالتِ مفعولی، حالتِ جری، حالتِ اضافت یا ملکیت وغیرہ۔

(2)  اس کے بعد ہم نے آپ کو مختلف زمانوں میں فعلوں کی گردانیں بتائیں، ماضی، حال اور مستقبل میں سادہ جملے بنانا سکھائے جو کہ مذکر مؤنث، واحد جمع صورتوں میں مختلف ضمیروں: متکلم، حاضر اور غائب کے ساتھ استعمال کرکے بتائے۔

(3) اس کے علاوہ سندھی میں ضمیری لاحقوں Pronominal Suffixes  کے بارے میں بھی بتایا۔

اس دوران ہم نےذخیرہ  الفاظ یا vocabulary  کو ایسے الفاظ تک محدود  رکھا جو اردو اور سندھی میں یکساں ہیں یا کم سے کم فرق رکھتے ہیں تا کہ اصول اچھی طرح سمجھ میں آجائیں۔ نئے نئے الفاظ تو ہم کسی بھی لغت (Dictionary) سے یاد کر سکتے ہیں، ہمیں ان کو استعمال کرنا چاہیئے۔

اب میں آپ کو ضمیری لاحقوں Pronominal Suffixes  کے بارے میں(تفصیل سے)  بتاؤنگی جو سندھی زبان کی خصوصیت ہیں۔یہ لاحقے نہ صرف فعلوں میں لگتے ہیں، جیسے آپ نے فعل لازمی کے ماضی کے جملوں میں دیکھا تھا۔ لیکن یہ اسموں کے ساتھ بھی لگتے ہیں۔ مثال کے طور پر اسموں کے ساتھ ضمیر متکلم کے لئے لاحقہ ’ م‘ ہوتا ہے، ضمیر حاضر کے لئے ’ای‘ اور  ضمیر غائب کے لئے ’س‘، مگر یہ بہت محدود اسموں میں لگتے ہیں، مثلاً: قریبی رشتوں کے ناموں کے ساتھ۔ ’م‘ لاحقہ اور اس کے ساتھ اضافی طور پر ’ڑں‘ کی آواز لگتی ہے۔ جیسے:

میرا بھائی۔             منہں جو  بھاءُ۔                  بھاڑُں مُ

میری بہن۔              منہں جی بھیڑں۔               بھیڑَں مِ

میرا چچا۔                         منہں جو چاچو۔                 چاچم

میری چاچی۔           منہں جی چاچی۔               چاچیمَ

استاد: یہ تو متکلم کی نشانیاں ہو گئیں جو کہ ’م‘  کو آخر میں لگانے سے آئیں۔ اب ہم ضمیر حاضر کی مثالیں دیکھتے ہیں۔ جیسے:

تمہارا بھائی۔          تنہں جو بھاءُ۔          بھاڑیں۔

تمہاری بہن۔           تنہں جی بھیڑں۔                بھیڑیں۔

تمہارا چچا۔            تنہں جو چاچو۔                  چاچہیں۔ (اضافی ’ہ‘  ملاتے ہیں)

تمہاری چاچی۔                  تنہں جی چاچی۔                چاچیہیں۔

(اسماء اور حسن دہرائیں گے)

استاد: اس کے علاوہ  اگر ضمیر غائب کو دیکھیں گے، تو اسم میں ایک نشانی لگتی ہے ’س‘   کی۔ جیسے:

اس کا بھائی۔          ہن جو  بھاءُ۔             بھاڑُں سُ۔

اس کی بہن۔           ہن جی بھیڑں۔                   بھیڑِںسِ۔

اس کا چچا۔                      ہن جو چاچو۔           چاچُس۔

اس کی چاچی۔                  ہن  جی چاچی۔                  چاچیَس۔

(اسماء اور حسن دہرائیں گے)

اس میں آپ نے دیکھا کہ ہم نے ضمیر متکلم کے لئے ضمیری نشانی ’م‘ کا اضافہ کیا،  اور ضمیر حاضر کے لئے ہم نے ’ایں‘ کا لاحقہ لگایا اور ضمیر غائب کے لئے ’س‘ کا لاحقہ استعمال کیا۔  آج کے لئے اتنا ہی۔ خدا حافظ۔