آئیے سندھی سیکھیں

ڪتاب جو نالو آئیے سندھی سیکھیں
ليکڪ ڊاڪٽر فھميدہ حسین
ڇپائيندڙ سنڌي ٻوليءَ جو بااختيار ادارو
ISBN 978-969-625-119-4
قيمت 300    روپيا
ڪتاب ڊائونلوڊ ڪريو  PDF  E-Pub
انگ اکر

20 February 2017    تي اپلوڊ ڪيو ويو    |     81985   ڀيرا پڙهيو ويو

پیش لفظ


پاکستان ایک کثیراللسان ملک ہے، جس میں یوں تو چالیس سے زائد زبانیں بولی جاتی ہیں، لیکن ملک کی چار اکائیوں: پنجاب، سندھ، خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں پانچ بڑی پاکستانی زبانیں، پنجابی، سندھی،پشتو، بلوچی اور سرائیکی کثیر تعداد میں بولی جاتی ہیں۔ اردو کو ملک کی قومی زبان ہونے کے ساتھ رابطے کی زبان کا درجہ بھی حاصل ہے۔ اردو کی اس حیثیت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے، قومی یکجہتی کے لئے ہم ان ’پاکستانی زبانوں‘ کو سیکھنے سکھانے کا کام بہت آسانی سے کر سکتے ہیں۔ اردو کی معرفت نہ صرف ایک صوبے کے لوگ ديگر صوبوں کی زبانیں باآسانی سیکھ سکتے ہیں، بلکہ خود  اردو دان طبقہ تمام صوبوں کی زبانیں سیکھ سکتا ہے۔ یوں ایک دوسرے کے ساتھ رابطوں کو مستحکم کرنے کے ساتھ ساتھ قومی یکجہتی میں یہ تمام زبانیں اپنا مثبت کردار ادا کر سکتی ہیں۔

دنیا بھر کے ماہرینِ لسانیات کی آراء کو سامنے رکھ کر کہا جا سکتا ہے کہ زبانیں کئی اعتبار سے اہم ہوتی ہیں۔ ایک زبان نہ صرف کسی سماجی گروہ کی شناخت کا حوالہ ہوتی ہے، بلکہ روزگارِ حیات میں اظہار اور رابطے کا ذریعہ بھی ہوتی ہے۔ اور جب مختلف زبانیں بولنے والے ایک ہی صوبے میں رہتے ہیں، تو یہ لازم ہے کہ ہردو گروہ کے لوگ ایک دوسرے کی زبان سے واقفیت رکھیں۔

سندھ ایک قدیم اور عظیم تہذیب و زبان کا خطہ ہے اور یہاں کی زمین ،محبت اور اخوت کا پرچار کرنے والے صوفیوں کی سرزمین ہے۔ یہاں مستقل طور پر رہنے والے لوگوں پر لازم ہے کہ وہ اس عظیم تہذیب اور اس کی زبان و ادب سے بھی رشتے استوار کریں۔ سندھی زبان نہ صرف یہاں رہنے والوں کی اکثریت کی زبان ہے، بلکہ اس صوبے کی ایک سرکاری زبان بھی ہے۔ اس کو سیکھنے اور اپنانے سے جہاں قومی استحکام ویگانگت کو فروغ حاصل ہوگا، وہاں مختلف شعبوں میں روزگار کرنے والوں کو معاشی فائدہ بھی حاصل ہوگا۔ ایک ڈاکٹر کے لئے مریض کی زبان جاننا ضروری ہے، ایک وکیل کو اپنے مؤکل کا مسئلہ سمجھنے کے لئے زبان کاسہارا لینا پڑتا ہے اور ایک تاجر اپنی تجارت بڑھانے کے لئے اکثریتی آبادی کی زبان سے نابلد نہیں  رہ سکتا۔ اس لئے ضروری ہے کہ صوبہ سندھ میں اردو کے ساتھ ساتھ  سندھی زبان بھی سیکھی جائے۔

سندھی لئنگویج اتھارٹی کے قیام کے مقاصد میں ایک یہ بھی ہے کہ ملک  اور صوبے کے عوام کے لئے سندھی زبان سکھانے کا بندوبست کیا جائے۔ اس مقصد کے حصول کے لئے مختلف  اتھارٹی کی جانب ے مختلف مقامات پر سندھی زبان کی تدریس کا انتظام کیا جاتا ہے، جہاں عام شہریوں کے علاوہ اساتذہ، طلبا و طالبات اور مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے پروفیشنل حضرات بڑے شوق سے سندھی سیکھتے ہیں۔

الیکٹرونک میڈیا کے ذریعے سندھی سکھانے کا کام ستر کی دہائی میں ریڈیو پاکستان سے شروع کیا گیا تھا۔ اس پروگرام کی ابتدا  جناب سراج الحق میمن صاحب نے کراچی اسٹوڈیو سے کی تھی، جس کو بعد میں راقمتہ الحروف نے دس سال تک ’سندھی اردو بول چال‘ کے نام سے جاری رکھا۔

اس کے بعد پاکستان ٹیلیویزن سے ڈاکٹر غلام علی الانا اور جناب شاہد کاظمی نے ایسا ہی ایک پروگرام کچھ عرصہ تک کیا۔ 2009 میں سندھی لئنگویج اتھارٹی کی جانب سے ریڈیو پاکستان حیدرآباد کو ایک ایسا  پروگرام نشر کرنے کی تجویز پیش کی گئی، جس کو اس وقت کے پاکستان براڈ کاسٹنگ کارپوریشن کے ڈائریکٹر جنرل جناب مرتضیٰ سولنگی نے نہ صرف قبول کیا، بلکہ ایسی ہدایات اس وقت کے اسٹیشن ڈائریکٹر حیدرآباد جناب نصیر مرزا  کو  دیں اور یوں یہ پروگرام  ’آئیے سندھی سیکھیں‘ کے نام سے شروع ہوا۔  79 اسباق پر مشتمل اس کورس کو ترتیب  دیکر اس کا اسکرپٹ میں نے تحریر کیا اور اس کو ریڈیو پاکستان حیدرآباد کے اس وقت کے پرڈیوسر جناب الیاس رضا نے رکارڈ کیا   ، جو روزانہ شام کو مسلسل نشر کیا  جا   تا تھا۔

زیرِ نظر کتاب اور اس میں شامل اسباق پرمشتمل سی ڈی  اُسی اسکرپٹ پر مبنی ہے۔ ان کی مدد سے نہ صرف ریڈیو سے نشر ہونے والے اسباق کو بہتر طور پر سمجھنے کا موقعہ ملے گا بلکہ جو لوگ اپنی مرضی کے اوقات میں سندھی سیکھنا چاہتے ہیں وہ بھی اس کتاب اور سی ڈی کی مدد سے ایسا کر سکیں گے۔ امید ہے کہ سندھی زبان سیکھنے کے خواہشمند خواتین و حضرات ان سے بھرپور استفادہ کریں گے۔

ڈاکٹر فہمیدہ حسین